اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’الفوائد التجویدیۃ فی شرح المقدمۃ الجزریۃ‘‘ کی کاوش ہے قاری صاحب نے طلباء کی علمی حالت کو سامنے رکھتے ہوئے بہت عمدہ کام کیا ہے اور نہایت آسان اور سادہ زبان میں تشریح وتوضیح کا عمدہ طریقے پر حق ادا کیا ہے۔اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
انتساب |
4 |
تقریظات |
5 |
تقریظ قاری محمد ادریس العاصم |
5 |
قاری عبد الصمد |
7 |
قاری محمد ابراہیم علوی |
9 |
قاری نجم الصبیح تھانوی |
11 |
شیخ الحدیث علامہ زاہد الراشدی |
11 |
مولانا محمد خیر محمد حجازی |
14 |
پیش لفظ |
16 |
اظہار تشکر و امتنان |
19 |
مختصر حالات علامہ جزری |
22 |
نام ونسب |
22 |
کنیت |
22 |
لقب |
22 |
ولادت |
22 |
حفظ قرآن اور علم قراءت |
22 |
ادائے حج |
23 |
پہلا سفر مصر |
23 |
وطن اصلی دمشق کو واپسی اور حصول حدیث |
23 |
مصر کا دوسرا سفر |
24 |
حصول فقہ اور اجازت افتاء |
24 |
تدریس |
24 |
عہد قضاء |
25 |
دوسرا حج |
25 |
تلامذہ |
26 |
تالیفات |
28 |
حدیث اور متعلقہ علوم میں تصنیف |
29 |
تاریخ و سیر |
29 |
المقدمۃالجزریہ کی شروحات |
30 |
اردو کی شروحات |
35 |
خطبۃ الکتاب |
37 |
جزیرہ کی تحقیق |
39 |
اشافعی کی تحقیق |
39 |
شرعی وجوب |
46 |
عرفی وجوب |
46 |
مقطوع |
51 |
موصول |
51 |
تاء تانیث |
51 |
حروف کے مخارج کا بیان |
52 |
حروف |
52 |
حروف اصلیہ کی تعداد |
53 |
مخارج |
53 |
مخرج محقق کی تعریف |
53 |
مخرج مقدر کی تعریف |
53 |
آواز اور سانس میں فرق |
53 |
اصول مخارج |
54 |
مخرج معلوم کرنے کا طریقہ |
74 |
حروف کی صفات کا بیان |
74 |
صفات کا مقام |
75 |
صفات کا فائدہ |
75 |
صفت کی لغوی تعریف |
75 |
صفت کی اصطلاحی تعریف |
76 |
صفات لازمہ |
76 |
صفات عارضہ |
76 |
صفات لازمہ متضادہ |
77 |
جہر |
80 |
ہمس |
80 |
رخوت |
81 |
شدت |
81 |
توسط |
84 |
استفال |
84 |
استعلاء |
84 |
انفتاح |
85 |
اطباق |
86 |
اصمات |
86 |
اذلاق |
87 |
صفات لازمہ غیر متضاد کا بیان |
88 |
صفیر |
89 |
قلقلہ |
89 |
لین |
90 |
انحراف |
91 |
تکریر |
92 |
تفشی |
92 |
استطالت |
93 |
اہمیت تجوید کا بیان |
95 |
تلاوت کے محاسن |
106 |
تلاوت کے عیوب |
107 |
حرفوں کی عملی ادائیگی کا بیان |
108 |
راء کی حالتوں کا بیان |
119 |
لام کی حالتوں کا بیان |
126 |
استعلاء اور اطباق کا بیان |
128 |
ادغام کا بیان |
135 |
ادغام کی تعریف |
136 |
ادغام کی اصطلاحی تعریف |
136 |
ادغام کا سبب |
137 |
قل رب کی مثال پر سوال و جواب |
138 |
ادغام تام |
139 |
ادغام ناقص |
139 |
ادغام کی شرط |
140 |
متجانسین کے موانع |
140 |
ظاء اور ضاد کے درمیان فرق کا بیان |
141 |
مختلف حروف کی ادا میں احتیاط کی باتوں کا بیان |
153 |
نون ومیم مشدد اور میم ساکن کا بیان |
156 |
نون ساکن اور تنوین کے مسائل |
161 |
نون ساکن کی تعریف |
162 |
نون تنوین کی تعریف |
162 |
اظہار |
164 |
ادغام |
165 |
قلب |
168 |
اخفاء |
169 |
مد کی قسموں کے بیان میں |
170 |
مد کی تعریف |
171 |
قصر کی تعریف |
171 |
مداصلی |
172 |
مد فرعی |
172 |
مد لازم |
174 |
مد واجب کی تعریف |
177 |
مد منفصل |
179 |
مد عارض وقفی |
179 |
مد عارض لین |
180 |
وقف اور ابتداء کی تعریف |
181 |
وقف کی تعریف |
184 |
وقف اختباری |
184 |
وقف انتظاری |
185 |
وقف اضطراری |
185 |
وقف اختیار ی |
185 |
وقف تام |
187 |
وقف کافی |
187 |
وقف حسن |
189 |
وقف قبیح |
191 |
مقطوع اور موصول کی ققپہچان کا بیان |
193 |
تاء تانیث کی رسم کے بیان میں |
218 |
ہمزہ وصل کا بیان |
231 |
ہمزہ قطعی |
231 |
ہمزہ وصلی |
232 |
روم اور اشمام کا بیان |
236 |
روم و اختلاس میں فرق |
238 |
خاتمۃ الکتاب |
241 |
آداب تلاوت |
247 |
آداب معلم و متعلم |
249 |
آداب متعلم |
251 |
مختصر حالات |
254 |
روایت حفص کی سند |
257 |
قراءت سبع بطریق شاطبیہ کی سند |
259 |
قراءت ثلاث بطریق درہ کی سند |
262 |
قراءت عشرہ بطریق طیبہ کی سند |
263 |
حصن حصین کی مختصر اور عالی سند |
264 |